ذہنی صحت کے بارے میں بات کرنا کمزوری نہیں بلکہ مضبوطی کی علامت ہے: صبا قمر
https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2025-10-25/1522827_5864292_%DA%AF%DA%BE%D8%B7%D8%A8_updates.jpgپاکستان شوبز انڈسٹری کی عالمی شہرت یافتہ اداکارہ صبا قمر کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت اتنی اہم ہے جتنی جسمانی صحت اور اس کے بارے میں کھل کر بات کرنا کمزوری نہیں بلکہ مضبوطی کی علامت ہے۔
فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر صبا قمر نے ذہنی صحت کی اہمیت و آگاہی سے متعلق ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے، اکتوبر کا مہینہ عالمی ذہنی صحت کا مہینہ ہے، یہ وہ وقت جب آپ اپنے پیاروں سے رابطہ کریں، اسے بات چیت کریں، ان کی سنیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ذہنی صحت پر مکمل توجہ نہیں دیتے اور اگر دیتے ہیں تو اس سے منسلک بیماریوں کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اس چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اداکارہ نے ذہنی صحت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اپنی ذہنی صحت کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ دوسروں کی طرح میری اپنی جدو جہد بھی ہے، جب میں تناؤ محسوس کرتی ہوں تو کئی دن ایسے ہوتے ہیں جب مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کس سے بات کروں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میں نے چند چیزیں سیکھی ہیں، جس نے میری بہت مدد کی۔ https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2025-08-11/1499688_103431_updates.jpg
دل میں خلش ہو تو اظہار کردیں، چاہیں تو رولیں: صبا قمر
پاکستان کی صفِ اول کی اداکارہ صبا قمر نے ذاتی تجربے کی روشنی میں اپنے چاہنے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ اگر دل میں کوئی رنج و غم، یا خلش ہو تو اسے دل میں دبا کے رکھنے کے بجائے اس کا اظہار کردیں کیونکہ یہ بوجھ آپ کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ https://jang.com.pk/assets/front/images/jang-icons/16x16.png
انہوں نے بتایا کہ جس چیز نے میری مدد کی اس میں پہلی یہ کہ جب ضرورت محسوس ہو مدد مانگیں اس میں کوئی برائی نہیں ہے، دوسرا یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کے آس پاس وہ کون لوگ ہیں جو آپ کو اس معاملے میں سپورٹ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تیسرا، اپنا معمول بنائیں۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں کو اپنے معمول کا حصہ بنائیں اور چوتھا و آخری اپنے لیے وقت نکالیں چاہے زندگی جتنی بھی مصروف ہو اپنے آپ کے لیے وقت ضرور نکالیں کیونکہ آپ کی ذہنی صحت اہمیت رکھتی ہے اس کا خیال آپ نے خود رکھنا ہے۔
اپنے پیغام کے آخر میں انہوں نے ان تمام والدین، اساتذہ اور مینٹورز کا شکریہ ادا کیا جن کی وجہ سے ایک بچہ بھی ذہنی تناؤ سے باہر نکلا، جس نے اپنے ارد گرد موجود بچوں کی پریشانی سنی اور ان کی مدد کے لیے موجود رہے۔
页:
[1]