وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ یہ جتھے کون تیار کرتے رہے ہیں، کس لیے تیار کرتے رہے ہیں، سب کو پتہ ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی اس طرح کے جتھوں کو برادشت نہیں کرنا چاہیے، بہت دیر ہو گئی ہے، کئی دہائیوں سے ہم یہ جتھے تیار کرتے رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اب یہ ریاست قانون قاعدے اور آئین کے مطابق چلے گی، ٹی ایل پی پر پابندی لگنے جا رہی ہے یا نہیں اس پر بات نہیں کروں گا۔
افغانستان سے سیز فائر کیلئے وقت کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی: خواجہ محمد آصف
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ہم بار بار یہ بات دہراتے رہے اور ظاہر ہے کہ افغانستان اس بات سے انکار کرتا ہے
انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر اس طرح کے جتھے کسی بھی ریاست میں قابل قبول نہیں۔ اس قسم کی مذہبی انتہا پسند جماعت لوگوں کو مارے، املاک کو نقصان پہنچائے، یہ قابل قبول نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک ہارڈ اسٹیٹ بننا ہوگا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ مولانا کے کارکنان کو اسلام آباد جانے کے لیے تیار رہنے کے بیان کا مجھے علم نہیں، مولانا فضل الرحمان میرے لیے بہت قابل احترام ہیں۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ میں مولانا فضل الرحمان سے متعلق کوئی بھی بات کرنے سے گریز کروں گا۔