اسرائیل اور حماس میں امریکی ثالثی سے جنگ بندی منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق ہوگیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں تمام یرغمالیوں کو غزہ سے رہا کیا جائے گا، اسرائیلی فوج ایک طے شدہ مقام تک پیچھے ہٹ جائے گی، چند فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی ممکنہ طور پر پیر کے روز ہوسکتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کے اندرونی علاقوں سے پیچھے ہٹنے کی تیاری شروع کردی
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج متفقہ لائنز پر چلی جائے گی۔
غزہ امن معاہدہ نافذ العمل ہوگیا، حماس اور اسرائیل نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے، آج اسرائیلی حکومت کی طرف سے معاہدے کی توثیق ہوگی، نیتن یاہو نے معاہدے کی باضابطہ منظوری کے لیے سیکیورٹی کابینہ اور حکومت کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنی فوج کا متفقہ وقت پر انخلا کرے گا۔
معاہدے کی خبر سننے کے بعد غزہ میں خوشی کی لہر، سجدہ شکر، اللّٰہ اکبر کے نعرے لگائے
غزہ میں بھی فلسطینیوں میں معاہدے کی خبر سننے کے بعد خوشی کی لہر دوڑ گئی، سجدہ شکر، ادا کیا گیا، اللّٰہ اکبر کے نعرے لگائے گئے۔
ترجمان قطری وزارت خارجہ کے مطابق امن معاہدے میں جنگ کا خاتمہ، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی اور امداد کی فراہمی شامل ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا، جس میں معاہدے پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی گئی۔
خبر ایجنسی سے گفتگو میں ترک عہدیدار نے بتایا کہ ترکیہ غزہ میں یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش کیلئے قائم مشترکہ ٹاسک فورس میں شامل ہوگا، مشترکہ ٹاسک فورس میں امریکا، قطر، مصر اور اسرائیل شامل ہیں۔
پاکستان، سعودی عرب، یو اے ای، مصر، برطانیہ، جرمنی، یورپی یونین سمیت کئی ملکوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔